اس سے ملنا تو اسے عید مبارک کہنا
یہ بھی کہنا کہ میری عید مبارک کر دے
عید کے بعد وہ ملنے کے لیے آئے ہیں
عید کا چاند نظر آنے لگا عید کے بعد
چاند دیکھا ہے تو یاد آئی ہے تیری
صورت ہاتھ اٹھتے ہیں مگر حرف دعا یاد نہیں
عید کے دن بھی تقدیر سے مجبور تھے ہم۔
رو پڑے ملکر گلے تیری تصویر سے ہم۔
نہ جانے اس برس یہ عید کیسے ہم گزاریں گے
یہ آنسو کتنے دل پہ کتنے پلکوں سے اتاریں گے
چلو اچھا ہوا عید تنہا ہی گزری
گلے مل کر بچھڑتے تو قیامت ہوتی
ہر عید پر ناراض ہو جاتے ہو
ہم عید منائیں یا یار منائیں
جس کے بغیر کبھی شام گزری نہ تھی
اس کے بغیر عید گزر گئی
دیس میں نکلا ہو گا کہیں عید کا چاند
پر دیس میں آ نکھیں کئی نم ہو نگی۔
حسرت ہے تمہاری دید کریں
تم آو تو ہم بھی عید کریں
تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب ہوش نہیں
کب چاند ہوا کب عید ہوئی
بروز عید سب کے گھر آتے ہیں مہمان
قدموں کو تیرے ترستی رہی چوکھٹ میری
عید کے دن ملیں گے سب اپنے اپنے یار سے ۔
ہم گلے مل کے روئیں گے در و دیوار سے۔
عید جب آتی ہے تو ملنے کا امکان رہتا ہے
مل کر کیا کہیں گے سوچ کر دل پریشان رہتا ہے
وقت تیرا بھی وقت میرا بھی گزر گیا
بس کسی کی عید گزری کوئی عید پر گزر گیا
ہنسی خوشی تیرے جیون کا ہر سفر گزرے
میری دعا ہے کہ تیری عید خوب تر گزرے
لوگوں کی عید ہو گی عید گاہوں میں
میری تو عید ہو گی تیری نگاہوں میں
عید کا دن ہے آج تو گلے مل
رسم دنیا بھی ہے ، موقع بھی ہے ، دستور بھی ہے
عید آگٸ پھر دل پہ زخم لگاۓ گی
اپنے محبوب سے دوری ہمیں ستاۓ گی
آج چاند رات ہے پر میں کل عید مناوں کیسے
۔۔۔ میرا چاند اب تک خفا ہے مجھ سے میں اسے مناوں کیسے۔۔۔۔۔
اب تو چلے آٶ کہ عید آ رہی ہے
یہ آنکھیں تمہیں دیکھنے کو ترس رہی ہیں
ہر شحص اپنے چاند سے تھا محو گفتگو۔
میں چاند ڈھونڈتا رہا اور عید گزر گئ۔
میں تو اس روز مناوں گی عید
ختم جس روز یہ جدائی ہو گی
0 Comments
برائے مہربانی. کوئی لنک یا اسپیم پیغام پوسٹ نہ کریں
Pleas dont post any link or spam message